اکتوبر 28, 2009
مہربان ہستی
ماں رو پڑی ہے سر کو مرے چومتی ہوئی
اب کتنے دن رہو گے مرے پاس تم یہاں
تھکتی نہیں ہے مجھ سے یہی پوچھتی ہوئی
رہتی ہے جاگتی وہ مری نیند کے لئے
بچوں کو مجھ سے دور پرے روکتی ہوئی
بے چین ہے وہ کیسے مرے چین کے لئے
آتے ہوئے دنوں کا سفر سوچتی ہوئی
کہتی ہے کیسے کٹتی ہے پردیس میں تری
آنکھوں سے اپنے اشک رواں پونجھتی ہوئی
ہر بار پوچھتی ہے کہ کس کام پر ہو تم
فخریؔ وہ سخت ہاتھ مرے دیکھتی ہوئی
کلام : زاہد فخری
اکتوبر 18, 2009
نازک بدن
جسے دیکھتے ہی خماری لگے
جسے عمر ساری ہماری لگے
اجالا سا ہے اس کے چاروں طرف
وہ نازک بدن پاؤں بھاری لگے
وہ سسرال سے آئی ہے میکے
اسے جتنا دیکھوں پیاری لگے
وضاحت:۔
باپ کے احساسات اپنی بیٹی کے بارے میں جو پاؤں بھاری ہونے پر سسرال سے میکے آئی ہے اور اس پر ایک نئی چمک دمک ہے۔
[ شاعر کا مدعا سمجھنے کیلئے اب اشعار دوبارہ پڑھیے (; ]
ماخذ : عرب نیوز
(اشعار و نثر)